لے پالک بچوں کے حقوق اور وراثت کا اسلامی و قانو

Comments · 59 Views

اسلام نے وراثت اور جائیداد کی تقسیم کے اصول واضح طور پر بیان کیے ہیں تاکہ

 

اسلام نے وراثت اور جائیداد کی تقسیم کے اصول واضح طور پر بیان کیے ہیں تاکہ معاشرتی انصاف قائم رہے اور ہر فرد کو اس کا حق مل سکے۔ ان اصولوں میں لے پالک بچوں کے حقوق ایک اہم موضوع ہیں، کیونکہ اسلامی قوانین کے تحت لے پالک بچوں کو جائیداد کا شرعی وارث تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اس مضمون میں ہم اس حساس مسئلے پر بات کریں گے۔

لے پالک بچوں کے اسلامی حقوق

اسلامی شریعت کے مطابق لے پالک بچوں کو اپنے گود لینے والے والدین کی جائیداد میں حصہ نہیں دیا جاتا۔ تاہم، انہیں محبت، تعلیم، اور بہتر زندگی کے مواقع فراہم کرنا گود لینے والے والدین کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔ گود لینے کا مقصد کسی بچے کو تحفظ، محبت، اور دیکھ بھال فراہم کرنا ہوتا ہے۔

اسلامی اصول وراثت کو صرف نسبی رشتہ داروں تک محدود رکھتے ہیں، جیسا کہ قرآن پاک میں واضح کیا گیا ہے:

"اللہ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم دیتا ہے..."

پاکستان میں لے پالک بچوں کے قانونی حقوق

پاکستان میں وراثت کے قوانین اسلامی اصولوں پر مبنی ہیں۔ لے پالک بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے حکومت نے چند قانونی طریقے فراہم کیے ہیں:

. وصیت

لے پالک والدین اپنی جائیداد کا کچھ حصہ وصیت کے ذریعے لے پالک بچوں کے نام کر سکتے ہیں۔ وصیت کا یہ عمل نہ صرف قانونی بلکہ اسلامی اعتبار سے بھی درست ہے، بشرطیکہ وصیت جائیداد کے ایک تہائی حصے تک محدود ہو۔

تحفہ دینا

گود لینے والے والدین اپنی زندگی میں جائیداد کا کچھ حصہ تحفے کے طور پر لے پالک بچوں کے نام کر سکتے ہیں۔ یہ ایک مستحسن عمل ہے جو ان بچوں کے مستقبل کو محفوظ بناتا ہے۔

قانونی دستاویزات

والدین اپنی جائیداد کا مخصوص حصہ قانونی طور پر لے پالک بچوں کے نام رجسٹرڈ کروا سکتے ہیں۔ یہ عمل بچوں کو بعد میں کسی بھی قانونی تنازعے سے محفوظ رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔

اخلاقی پہلو

اسلام لے پالک اور یتیم بچوں کے ساتھ حسن سلوک کی تعلیم دیتا ہے۔ ان کی کفالت کو نہایت اہم اور اجر والا عمل قرار دیا گیا ہے۔ حدیث نبویؐ ہے:

"میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ساتھ ہوں گے جیسے شہادت اور درمیان کی انگلی کا فاصلہ ہو۔"

متعلقہ قوانین اور تحفظ

پاکستان میں لے پالک بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مختلف قوانین موجود ہیں:

    چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر ایک

یہ قانون بچوں کو جسمانی یا ذہنی نقصان پہنچانے سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

پاکستان پینل کوڈ (PPC)

دفعہ 328: بچوں کو خطرے میں ڈالنے پر سزا۔

دفعہ 337: جسمانی نقصان پہنچانے پر کارروائی۔

دفعہ 506: ذہنی اذیت یا دھمکی دینے پر سزا۔

چائلڈ لیبر پروٹیکشن ایکٹ

بچوں کو جبری مزدوری سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

ڈومیسٹک وائلنس ایکٹ

گھریلو تشدد کا شکار بچوں کے لیے قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے۔

سزائیں

ظلم کی نوعیت کے مطابق 6 ماہ سے 10 سال تک قید یا جرمانہ ہو سکتا ہے۔ شدید نقصان یا موت کی صورت میں سخت سزائیں، بشمول عمر قید یا سزائے موت، بھی دی جا سکتی ہیں۔

رپورٹنگ کا طریقہ

چائلڈ پروٹیکشن بیورو یا پولیس سے رابطہ کریں۔

ہیلپ لائن 1121 پر کال کریں۔

عدالت میں درخواست دائر کریں۔

نتیجہ

اسلامی شریعت کے تحت لے پالک بچوں کو جائیداد میں حصہ دینا ممکن نہیں، لیکن ان کی کفالت اور ضروریات پوری کرنا والدین کی ذمہ داری ہے۔ ان بچوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے قانونی اور اخلاقی اقدامات کرنا ضروری ہے تاکہ انہیں ایک محفوظ اور خوشحال زندگی فراہم کی جا سکے۔

Comments